نفرت کے بازار میں محبت کی دکان
طاہر خان ندوی
راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا نفرت کے بازار میں محبت کی دکان ثابت ہو رہی ہے ۔ جوں جوں یہ یاترا آگے بڑھ رہی ہے نفرتوں کے بجائے محبتوں کا پیغام دے رہی ہے ۔ جو لوگ نفرتوں کو بڑھاوا دے رہے تھے ۔ دشمنی کو پروان چڑھا رہے تھے ۔ ہندؤوں کو مسلمانوں کا خوف اور مسلمانوں کو ہندؤوں کا خوف دلا کر اپنی دکان چلا رہے تھے اور چوبیس گھنٹے ٹی وی اور نیوز چینلوں کے ذریعے نفرت کا پرچار کر رہے تھے ۔ راہل گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کے ذریعے دنیا کو دکھا دیا اور بتا دیا کہ میں 3000 ہزار کیلو میٹر چلا ہوں ۔ لاکھوں لوگوں سے ملا ہوں مجھے نفرت کہیں نظر نہیں آئی ۔ لوگ محبت چاہتے ہیں ۔ امن و سلامتی چاہتے ہیں ۔ ذریعہ معاش چاہتے ہیں ۔ کسان اپنی محنت کا معاوضہ چاہتے ہیں مزدور اپنی مزدوری چاہتے ہیں ۔ ہمارے نوجوان اچھی تعلیم ، اچھی نوکری اور اچھا معاوضہ چاہتے ہیں ۔ سب مل کر ایک دوسرے کے مذہب کا احترام کرتے ہوئے پیار و محبت سے رہنا چاہتے ہیں لیکن گزشتہ آٹھ سالوں سے ٹی وی اور نیوز چینلوں پر ہندو مسلم ڈبیٹس کے ذریعے نفرت کا ماحول بنایا جا رہا ہے ، ایک دوسرے کے خون کا پیاسا بنایا جا رہا ہے ، ہندؤوں کو ورغلایا جا رہا ہے کہ مسلمانوں نے تمہاری ماں بہنوں کی عزتیں پامال کیں اور تمہاری اولادوں کو ذبح کیا تھا ، انہیں تشدد اور قتل و غارتگری پر آمادہ کیا جا رہا ہے اور اس کا نتیجہ ماب لنچنگ کی صورت میں
ہمارے سامنے موجود ہے۔
راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کی وجہ سے بھکت بنرجی پچھلے کچھ دنوں سے مایوس سے لگ رہے ہیں کیوں کہ ان کی ساری محنت اور محنت کرنے والی بھینسیں پانی میں چلی گئی ہیں ۔ وہی راہل گاندھی جسے بھکت بنرجی نے پپو یادو کا نام دے رکھا تھا ، بھارت جوڑو یاترا کو بھارت توڑو یاترا کہا کرتے تھے اور جس راہل گاندھی کا پبلک ایریا ختم ہو چکا تھا اب وہی راہل گاندھی تین ہزار کیلو میٹر چل کر کنیا کماری سے یوگی کا دیس یعنی اتر پردیش میں داخل ہو چکے ہیں ۔ وہی پپو یادو اب اپنے ساتھ لوگوں کا ایک طوفان لے کر چل رہا ہے اور اس طوفان میں آر ایس ایس اور بی جے پی کو اپنا سیاسی شیش محل خطرے میں نظر آ رہا ہے ۔ جیسے جیسے اس یاترا میں لوگوں کی بڑھ رہی ہے ساتھ ہی سرکار کی بے چینی بھی بڑھ رہی ہے ۔
اس یاترا کو لے کر راہل گاندھی کو کئی بار نشانہ لگایا گیا ۔ بدنام کرنے کی کوشش کی گئی لیکن تمام طرح کے داؤ پیچ ناکام ثابت ہوئے اور بی جے پی کو منہ کی کھانی پڑی ۔ کسی نے کہا کہ یہ بھارت جوڑو یاترا نہیں بلکہ پریوار جوڑو یاترا ہے ۔ کسی نے دعویٰ کیا کہ ایم پی میں بھارت جوڑو یاترا میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے گئے اور اب کورونا وائرس کا خوف دلا کر اس یاترا کو سسپینڈ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ یہ بات کتنی حیرت انگیز ہے کہ ایک ایسا شخص جو سیاسی منظر نامے سے غائب ہے ۔ جس کا پبلک ایریا بالکل ختم ہو چکا ہے جبکہ سرکار کے پاس پیسہ ہے ، پاور ہے ، سسٹم ہے ، سوشل میڈیا اور گودی میڈیا ہے ، الیکٹورل بونڈز ہے ، پولیس ہے ، قانون ہے اور عدلیہ ہے سب کچھ سرکار کی مٹھی میں ہے لیکن پھر بھی نا جانے کیوں راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا حلق سے نیچے نہیں اتر رہی ہے ۔
اب سوال یہ ہے کہ بھارت جوڑو یاترا کی اہمیت اتنی زیادہ کیوں ہے ؟ کیوں اس یاترا کو راہل گاندھی کی سیاسی زندگی کا تاریخی لمحہ مانا جا رہا ہے اور اس یاترا کی کامیابی کے پیچھے کا راز کیا ہے ؟ تو اس کے جواب میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ بھارت جوڑو یاترا سے پہلے لوگ ہندو مسلم کرنے میں مصروف تھے ۔ ملک کے اصل مدعوں کو چھپایا جا رہا تھا ۔ دن بدن بے روزگاری بڑھتی جا رہی ہے ۔ معیشت ختم ہوتی جا رہی ہے ، غریبی مفلسی اور اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں لیکن عوام کو ہندو مسلم ، ہندو مسلم بناکر دکھایا جا رہا تھا لیکن بھارت جوڑو یاترا نے اینٹی نیشنل مدعوں کو اٹھایا ، بے روزگاری کی بات کی ، چھوٹے چھوٹے کاروباری اور صنعت کاروں کی بات کی ، بھوک اور مہنگائی کی بات اٹھائی ، پی ایس یو کا مدعا اٹھایا ، کسانوں کی بڑھتی مشکلات کی طرف توجہ دلائی تو سرکار کے لئے مشکلیں بڑھنے لگیں ۔ ایک زمانے سے ہمارے وزیر اعظم صرف اپنے من کی بات کر رہے تھے لیکن اس یاترا میں راہل گاندھی نے بجائے اپنے من کی بات کرنے کے لوگوں کے من کی بات سن رہے ہیں ۔ ایک زمانے سے ٹی وی اور نیوز چینلوں پر نفرت کی بات چل رہی تھی ۔ تقسیم اور بٹوارے کی بات چل رہی تھی ۔ نیوز چینلوں کے اینکرز بجائے اینکرنگ کرنے کے کارگل کی لڑائی لڑ رہے تھے اور کچھ تو ایسے بھی تھے جو ٹی وی اسٹوڈیو میں تیر و تلوار لے کر اینکرنگ کر رہے تھے لیکن راہل گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کے ذریعے پیار و محبت کا پیغام دیا ۔ توڑنے کے بجائے جوڑنے کی بات کی ۔ بھارت کو توڑنے والوں اور آپس میں تقسیم کرنے والوں کا اصل چہرہ سامنے لایا ۔ ملک کی عوام کو ملک کی صحیح حالت سے روشناس کرایا اور پورے ملک کو یہ بتایا کہ نفرتیں کہیں نہیں ہیں ، دشمنی کہیں نہیں ہے ، نہ ہندو مذہب کبھی خطرے میں تھا نہ ہے اور نہ ہی اسلام کبھی خطرے میں تھا اور نہ ہے ۔ یہ صرف گودی میڈیا کے نیوز چینلوں پر ہی آپ کو دیکھنے اور سننے کو ملے گا ۔ راہل گاندھی کہتے ہیں کہ میں تین ہزار کیلو میٹر چلا ہوں مجھے کہیں نفرت نظر نہیں آئی لیکن اگر آپ ان کے چینلوں کو دیکھیں گے تو سوائے نفرتوں کے آپ کو کچھ نظر نہیں آئے گا۔ یقیناً راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا ایک تاریخی اور مثالی یاترا ہے جس نے نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھول کر لوگوں کی آنکھیں کھول دی ہے ۔
ماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریںبہت شکریہ
حذف کریںاپنا تو کام ہے جلاتے چلے چراغ۔۔۔راستہ میں چاھے دشمن یا دوست کا گھر ملے
جواب دیںحذف کریںواہ کیا بات ہے
حذف کریںبہت شکریہ
ہمیشہ نفرت پر محبت۔۔جھوٹ پر سچ غالب رہتا ہے اور وہی ہو رہا ہے۔۔۔
جواب دیںحذف کریںجو تم سے قطع تعلق کرے۔۔۔اس سے ملو۔۔اور جو ظلم کرے اسے معاف کر دو۔۔۔
جواب دیںحذف کریںمحبت کے بغیر ایمان بھی ادھورا ہوتا ہے
جواب دیںحذف کریںبیشک
حذف کریںآپس میں ھدیہ دیا کرو اس سے محبت بڑھتی ہے
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ مضمون اور مضمون نگاری بہت ھی عمدہ اور لا جواب ہے۔۔۔Walden my dear
جواب دیںحذف کریںبہت شکریہ جی
حذف کریںایک تبصرہ شائع کریں