میرا قلم میری زباں | محمد طاہر خان ندوی

 میرا قلم میری زباں

محمد طاہر خان ندوی



گزشتہ ہفتے جب پورے ملک میں " بے شرم رنگ " نامی گانے کو لے کر پٹھان فلم کے بائیکاٹ کی مہا یودھ لڑی جا رہی تھی اسی وقت پارلیمنٹ میں ایک اہم خلاصہ ہوا جس میں بینک لوٹنے والوں کی فہرست سامنے آئی ۔ یہ لٹیرے زمین کھود کر کسی سرنگ کے ذریعے بینک کو نہیں لوٹتے بلکہ دن کے اجالے میں آتے ہیں اور سامنے کے دروازے سے جاتے ہیں اور بینک والے خود ہی کہتے ہیں آئیے جناب بینک کے گوفے کھلے ہیں جتنا جی چاہے لوٹ کر لے جائیے ۔ ہمارے سسٹم میں سارے رولس اینڈ ریگولیشن اور لانگ یا شارٹ ٹرم کنڈیشنز صرف غریب طبقے یا مڈل کلاس کے لوگوں کے لئے ہیں ۔ ایک عام آدمی کو اگر قرض کی ضرورت ہو تو بینک اسے دو مہینے چکر کٹواتی ہے ۔ اس کے بعد آئی ڈی پروف ، ایجوکیشن کوالیفکیشن ، بچے کتنے ہیں ، آگے کتنے ہوں گے جیسی رکوائرمینٹ رکھتے ہیں اگر یہ سب اوکے ہو تو اخیر میں انڈیم نیٹی ایگریمنٹ پر دستخط کراتے ہیں تاکہ مستقبل میں اگر کوئی ای ایم آئی نہ بھر پائے تو غلام اور واچ مین بننے کے لئے تیار ہو جاؤ اتنا کچھ کرنے کے بعد اس بے چارے کو قرض دی جاتی ہے لیکن اگر قرض خواہ کوئی سنگھانیہ ہو تو بینک والے قرض دینے کے لئے اس کے گھر پر پہنچ جاتے ہیں اور بنا کسی پیپر ورک اور ڈاکیومنٹ کے لاکھوں کروڑوں کا قرض فراہم کر دیتے ہیں ۔ یہ تو ہمارے سسٹم کا حال ہے ۔ بات چل رہی تھی بینک کے لٹیروں کی تو آر بی آئی کی رپورٹ کے مطابق صرف پچاس لوگوں کے قرض کو اگر اکاؤنٹ کیا جائے تو ایک لاکھ کروڑ تک پہنچ جاتا ہے ۔ جس میں سر فہرست میہل چوکسی کے جیتانجلی جیمس ہیں جس نے بینکوں کو 7,800 کروڑ کا چونا لگایا اور رفو چکر ہو گیا ۔ اسی طرح ایرا انفراسٹرکچر نے ہندوستانی بینکوں کو 5,879 کروڑ ، آر ای آئی ایگرو لمیٹیڈ کمپنی نے 4,803 کروڑ ، کون کاسٹ نے 4,596 کروڑ ، اے بی جی شپیارڈ لمیٹیڈ نے 3,708 کروڑ اور فراسٹ انٹرنیشنل کمپنی نے 3,311 کروڑ روپے بینکوں کو لوٹ کر مزے کی زندگی گزار رہے ہیں ۔ اے بی جے کے فاؤنڈر رشی اگروال جس نے 2012 سے 2017 کے درمیان 28 بینکوں کو 22,842 کروڑ کا چونا لگایا ۔ ہندوستان میں گیارہ ایسی کمپنیاں ہیں جنہیں ایس بی آئی اور پبلک سیکٹر بینک سے 40 ہزار کروڑ روپے کا قرض دیا گیا ہے لیکن مزے کی بات تو یہ ہے کہ یہ کمپنیاں پہلے سے ہی بیڈ لون قرار دی جا چکی تھیں اس کے باوجود ان کمپنیوں کو قرض دیے گئے اب آپ سوچیئے اگر کوئی غریب کسان ایسا کرتا تو اس کے ساتھ کیا ہوتا ؟ 


4 تبصرے

  1. سعودی کو چھوڑ کر دنیا میں کوئی بھی ایسا ملک نہیں میگا جو امیر اور غریب سب کے لیے یکساں قانون ہو۔۔۔اور یہ دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے

    جواب دیںحذف کریں
  2. تم سے پہلے لوگوں میں یہ بات تھی کہ کمزور اگر جرم کرتا تو اس کو سزا دی جاتی تھی۔۔اور اگر مال دار جرم کرتا تو اس کو چھوڑ دیا جاتا تھا

    جواب دیںحذف کریں
  3. اللہ کی قسم اگر فاطمہ بنت محمد بھی اگر چوری کرتی تو میں اسکا بھی ھاتھ کاٹ دیتا

    جواب دیںحذف کریں
  4. ہندوستان میں اگر شانتی اور انصاف چاھے تو کسی فاضل دیوبند کو وزیر اعظم بنا دو۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی