پسماندہ لوگوں کو عزت دینے میں نہرو کا اہم کردار | محمد طاہر خان ندوی

 پسماندہ لوگوں کو عزت دینے میں نہرو کا اہم کردار

محمد طاہر خان ندوی 



ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں امیروں کا نام لیا جاتا ہے ۔ رئیسوں کے تذکرے کئے جاتے ہیں ۔ ان کی محلوں کے قصیدے پڑھے جاتے ہیں ۔ ان کی ہاں میں ہاں ملائی جاتی ہے ۔ ان کی خوب آؤ بھگت کی جاتی ہے۔ ان کے آگے پیچھے چکر لگایا جاتا ہے۔ انہیں اپنے کھانے میں شریک کیا جاتا ہے ۔ ان کے لئے اہتمام کیا جاتا ہے ۔ انتظام و انصرام کئے جاتے ہیں ۔ لیکن اسی سماج اور معاشرے میں ایک طبقہ ایسا بھی رہتا ہے جسے پسماندہ کہا جاتا ہے ۔ اور یہ ایک ایسا طبقہ ہے جسے دبایا گیا ، کچلا گیا ، استحصال کیا گیا ، پریشان کیا گیا ، کبھی مارا اور پیٹا گیا ، کبھی قدموں کے نیچے کچلا گیا اور کبھی سرعام ذلیل و رسوا کیا گیا ۔ حکومتیں آئیں اور چلی گئیں ۔ سرکاریں آئیں اور چلی گئیں ۔ بڑے بڑے سیاست دان آئے اور تاریخ میں گم ہو گئے ۔ آج بھی جو سیاست دان یا حکومتیں ہیں ان کے یہاں بڑے بڑے صنعت کاروں ، تاجروں ، کارپوریٹ گھرانوں اور بڑے بڑے بنگلوں میں رہنے والوں اور بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومنے والوں کے لئے تو بڑے مواقع ہیں ، بڑی بڑی یوجنائیں ہیں ، لیکن ملک کے غریبوں ، بدحالوں ، کسانوں ، مسکینوں اور یتیموں کے لئے کوئی فکر نہیں ، کوئی سہولیات نہیں ، کوئی یوجنائیں نہیں ۔ وہ کل بھی مجبوری اور بے بسی کی زندگی جینے پر مجبور تھے وہ آج بھی مجبور ہیں۔ وہ کل بھی دبے کچلے تھے وہ آج بھی دبے کچلے ہیں ۔ وہ کل بھی جھونپڑیوں میں زندگی گزار رہے تھے وہ آج بھی گزار رہے ہیں۔ وہ کل بھی ننگے تھے اور آج بھی ان کے جسم پر کپڑے نہیں ہیں ۔ وہ کل بھی کھلے آسمان تلے سونے پر مجبور تھے وہ آج بھی مجبور ہیں ۔ لیکن آج کے حکمرانوں اور سیاست دانوں کو اس بات کی کوئی فکر نہیں ہے ۔


 

غریبوں اور پسماندہ طبقات کو لے کر آج جو سیاست چل رہی ہے اِس سیاست میں اور ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کی سیاست میں ایک نمایاں فرق دیکھنے کو ملتا ہے ۔ پنڈت جواہر لال نہرو ہندوستان کی تاریخ میں ایک ایسے سیاست دان گزرے ہیں جس نے اپنی زندگی ، اپنی جد و جہد ، اپنی محنت اور کوشش سے اس نظام کو بدلنا چاہا جو صنعت کے جدید راجاؤں کو جنم دیتی ہے ۔ پنڈت جواہر لال نہرو اس نظام کو نہیں مانتے تھے جس میں غریبوں اور پسماندہ لوگوں کا استحصال ہو ، انہیں دبایا جائے اور سماج میں ذلیل و رسوا کیا جائے ۔ جواہر لال نہرو کہا کرتے تھے کہ ہمارے سامنے تین بڑے مسئلے ہیں اقلیتوں کا مسئلہ ، ہندوستانی ریاستوں کا مسئلہ اور مزدور کسانوں کا مسئلہ ۔ اقلیتوں کے تعلق سے ان کا ماننا تھا کہ ان کی ثقافت ، تہذیب و تمدن اور ان کی روایتیں ہمیشہ اور ہر حال میں محفوظ رہنی چاہئے ۔ ہندوستانی ریاستوں کے تعلق سے ان کا کہنا تھا کہ اس کی جڑیں ہمیشہ مضبوط و مستحکم رہنی چاہئے اور مزدور کسانوں کے بارے وہ کہا کرتے تھے کہ ہندوستان کا مطلب ہی کسان اور مزدور ہے اور جس حد تک ہم ان کے مسائل کو اٹھائیں گے ، ان کی پریشانیوں کو دور کریں گے اور ان کی ضرورتوں کو پوری کریں گے ہم اپنے مقصد میں اتنا ہی کامیاب ہو سکیں گے ۔ 

آج انسانوں کو جو مختلف طبقات میں اور مختلف گروہوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے ، ان کے درمیان جو درجہ بندی کر دی گئی ہے کہ وہ اعلیٰ ذات ہے اور یہ نچلی ذات ہے وہ پاک ہے اور یہ ناپاک ہے ۔ اسے مندروں میں جانے کی اجازت ہے اور انہیں اجازت نہیں ہے۔ پنڈت جواہر لال نہرو کا ماننا تھا کہ کسی بھی ایک طبقے پر دوسرے طبقے کے تسلط کو ختم کردیا جائے اور حد بندیوں اور درجہ بندیوں کو مٹا دیا جائے ۔ وہ اپنے دور اقتدار میں کہا کرتے تھے کہ آج ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آج کی صنعتیں کس کے فائدے اور نقصان کے لئے چلائی جا رہی ہیں اور زمین کس کے لئے اناج اگا رہی ہے ؟ آج زمین سے اگنے والی اناج کسان یا مزدور کے لئے نہیں ہوتی ۔ آج کی صنعت لکھ پتیوں کو جنم دے رہی ہے ۔ فصلیں چاہے جتنی ہو ، سبزی منڈی میں آمدنی چاہے جتنی زیادہ ہو ، عوام کی کچی جھونپڑیاں اور تنگ و تاریک ٹھکانے اور ان کے کپڑوں سے عاری تن بدن ، سلطنت برطانیہ کی عظمت اور ہمارے موجودہ سماجی نظام کی شان و شوکت کی گواہی دیتے رہیں گے ۔ 

آج کے حکمرانوں اور سیاست دانوں کے نزدیک ہندوستان کے بنیادی مسائل ایک مخصوص طبقے کی نمائندگی کرنا ، ان کے افکار و نظریات کو پروان چڑھانا ، ان کی آئیڈیالوجی کو زبردستی دوسروں پر مسلط کرنا ، ان کی بالا دستی کو جبراً عوام کو باور کرانا ہے لیکن پنڈت جواہر لال نہرو کے نزدیک ہندوستان کے بنیادی مسائل کسانوں ، مزدوروں ، غریبوں اور پسماندہ لوگوں کو لے کر چلنا تھا ، انہیں آگے بڑھانا تھا ، ان کی تنظیموں کو منظم کرنا اور مضبوط کرنا تھا ۔ پنڈت جواہر لال نہرو کہا کرتے تھے کہ تنظیم مزدوروں اور کسانوں کی بنیادی ضرورت ہے اس لئے ٹریڈ یونین پر زور دینا چاہئے اور اسے مضبوط کرنا چاہئے ۔ جواہر لال نہرو واقعی پسماندہ لوگوں کے لئے ایک عظیم مسیحا تھے اور آپ کے دور اقتدار میں غریبوں ، کسانوں ، مزدوروں اور پسماندہ لوگوں کے لئے عزت تھی ، آسانیاں تھیں ، خوشحالی تھی ، اسباب و وسائل تھے جس کی وجہ سے آپ کو غریبوں کا مسیحا سمجھا گیا ، پسماندہ طبقات کا خیر خواہ سمجھا گیا اور کسانوں و مزدوروں کا ایک ہمدرد اور مشفق و مہرباں کہا گیا ۔ جو آج صاحب مسند ہیں انہیں چاہئے کہ جواہر لال نہرو کی آئیڈیالوجی ، کسانوں ، مزدوروں اور پسماندہ لوگوں کے لئے جو فکر اور کوشش تھی اور ان کی نگاہ میں جو عزت تھی انہیں فکروں اور کوششوں کو لے کر ملک کو آگے بڑھانے کی کوشش کرے اور سماجی درجہ بندیوں کو ختم کرکے عدل و مساوات کے درس کو عام کرے ۔ 


Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی