میرا قلم میری زباں
محمد طاہر خان ندوی
مگرمچھ کے آنسو بہانا ایک مشہور محاورہ ہے ، یہ محاورہ مجھے اس وقت سمجھ میں آیا جب " دی کشمیر فائلس " فلم بنی اور ڈائریکٹر سے لے کر پرڈیوسر اور ایکٹر تک 1990 میں کشمیری پنڈتوں کے قتل اور نقل مکانی کو لے کر پورے ملک میں آنسو بہائے جا رہے تھے اور کشمیری پنڈتوں پر ہوئے ظلم کی داستانیں سنائی جا رہی تھیں اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی ۔ جب یہ فلم ریلیز ہوئی تو وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ سمیت بی جے پی کے کئی اعلیٰ وزراء نے تعریف کی اور ساتھ ہی ایسی تمام ریاستوں میں ٹیکس فری کر دی گئی جہاں بی جے پی کی حکومت تھی بلکہ سرکاری ملازمین کو فلم دیکھنے کے لئے خصوصی چھٹی تک فراہم کی گئی ۔ یہ بات کتنی تعجب خیز ہے کہ جس فلم کو دیکھنے کے بعد ہمارے وزیراعظم نے کہا تھا کہ ایسی فلمیں بنتی رہنی چاہئے کیوں کہ یہ سچائی کو سامنے لاتی ہے اسی فلم کو 53 ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا اور اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ نے " پروپیگنڈا اور فحش فلم " قرار دے دیا ہے اور یہ بھی کہا کہ " ہم سب دی کشمیر فائلس فلم سے حیران اور پریشان ہیں" اور یہ بھی دیکھئے کہ اتنی بڑی بات اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ ٹھاکر اور بی جے پی کے اہم ترین لیڈروں کی موجودگی میں کہی گئی ہے۔ اب اس سے بڑی رسوائی اور جگ ہنسائی فلم کے ڈائریکٹر، پروڈیوسر ، ایکٹر ، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سمیت ان کے چیلے چپاٹے کے لئے اور کیا ہوگی۔ 1990 میں جو کچھ ہوا اس کے بارے میں مشہور تاریخ دان اور مصنف اشوک کمار پانڈے لکھتے ہیں کہ نفرت کا ماحول تو پہلے بھی تھا لیکن دی کشمیر فائلس کے ذریعے اس نفرت کو بڑھانے کا کام کیا جا رہا ہے ۔ مسلمانوں سے نفرت سنگھ کے ایجنڈے میں شامل ہے اور سنگھ اس ملک کی اکثریت کو یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ مسلمانوں نے ہم پر حملہ کیا اور ہماری زمینوں پر قبضہ کیا ہے۔ اگر وویک اگنی ہوتری اور انوپم کھیر جیسے لوگوں کے دلوں میں کشمیری پنڈتوں کو لے کر ذرا بھی نرم گوشہ ہوتا یا ہمارے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو ذرا بھی فکر ہوتی یا پھر جو لوگ اس فلم کو لے کر مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، انہوں نے کشمیری پنڈتوں کے لئے کچھ کیوں نہیں کیا ؟ ابھی بھی آٹھ سو سے زیادہ کشمیری پنڈت کشمیر میں موجود ہیں جس میں سے ایک سو چالیس خاندان غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ کیا فلم کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر دی کشمیر فائلس کے ذریعے جو کمائی ہوئی ہے کیا اس کمائی کا کچھ حصہ کشمیری پنڈتوں کی بہتری کے لئے خرچ کرسکتے ہیں ؟ اگر نہیں تو آپ نے کشمیری پنڈتوں کی لاشوں پر اپنا بینک بیلنس اور محل تعمیر کیا ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں ۔
ما شاء اللہ
جواب دیںحذف کریںبہت عمدہ
کیا فلم کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر دی کشمیر فائلس کے ذریعے جو کمائی ہوئی ہے کیا اس کمائی کا کچھ حصہ کشمیری پنڈتوں کی بہتری کے لئے خرچ کرسکتے ہیں ؟ اگر نہیں تو آپ نے کشمیری پنڈتوں کی لاشوں پر اپنا بینک بیلنس اور محل تعمیر کیا ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں ۔
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ بہت عمدہ طاہر بھائی
آخر کے اس سطر کو پوسٹر کی شکل میں الگ سے سوشل میڈیا پر وائرل کرنا چاہئیے
آپ تمام احباب کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ
جواب دیںحذف کریںایک تبصرہ شائع کریں