میرا قلم میری زباں
طاہر خان ندوی
راہل گاندھی ان دنوں ہندوستان کی ایک نئی پہچان اور ایک نیا چہرہ بنے ہوئے ہیں ۔ غریبوں ، کسانوں اور نوجوانوں کی آواز بن کر ہندوستان میں ایک نئی جان اور روح ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 7 ستمبر سے جو بھارت جوڑو یاترا شروع ہوئی تھی وہ اب تک 28 ضلعے اور چھ ریاستیں پوری کرچکی ہے ۔ اب مہاراشٹرا میں راہل گاندھی روز بیس سے پچیس کیلو میٹر چل رہے ہیں ۔ راہل گاندھی اپنے یاترا میں بار بار ڈر اور خوف کے خاتمے کی بات کر رہے ہیں اور نفرت کی بجائے محبت بانٹنے کی بات کر رہے ہیں اور اپنے جوش و جذبے کے ذریعے ایک نئی امنگ پیدا کر رہے ہیں اور لوگ بڑی تعداد میں اس یاترا سے جڑ بھی رہے ہیں ۔ اس یاترا میں یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ راہل گاندھی مسلسل آر ایس ایس کے وچار دھارا پر حملہ کر رہے ہیں ، ہندو دھرم اور ہندوتوا کے درمیان جو فرق ہے اسے کھول کھول کر بیان کر رہے ہیں ۔ ساورکر کے معافی نامے کو بھی عوامی سطح پر دکھا رہے ہیں اگر کہا جائے کہ اس وقت راہل گاندھی بی جے پی اور آر ایس ایس سے سیدھا مقابلہ کرنے والے تنہا ایسے شخص ہیں جس نے بی جے پی کی نیندیں اڑا رکھی ہیں اور آر ایس ایس کے ہیڈکوارٹر میں کھلبلی مچا رکھی ہے تو غلط نہ ہوگا بلکہ یہ حقیقت بھی ہے جس طرح سے پوری بھاجپائی جماعت اور آئی ٹی سیل آج بھارت جوڑو یاترا اور راہل گاندھی کو بدنام کرنے سے لے کر قتل کرنے کی دھمکی تک دے چکی ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ راہل گاندھی آر ایس ایس کے وچار دھارا پر حملہ کیوں کر رہے ہیں اور کیوں ساورکر کے معافی نامہ کو پبلک میں دکھا رہے ہیں یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں ہے ۔ یہ سبھی جانتے ہیں کہ آر ایس ایس کے افکار و نظریات بھارت توڑنے کی ہے، نفرتیں پیدا کرنے کی ہیں، ڈر اور خوف کا ماحول پیدا کرنے کی ہے اور ایک مخصوص آئیڈیالوجی کی خاطر سیاست کرنے کی ہے۔ لیکن بھارت جوڑو یاترا کی وجہ سے ان کے افکار و نظریات، اور مخصوص آئیڈیالوجی کی دھجیاں اڑ رہی ہیں اور ان کے خیموں میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا ہے اسی وجہ سے یہ چاہتے ہیں کہ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا رک جائے لیکن آر ایس ایس اور بی جے پی کے لوگ یہ نہیں جانتے کہ یہ طوفان کسی کے روکنے سے رکنے والا نہیں ہے بلکہ جب جب اسے روکنے کی کوشش کی جائے گی یہ یاترا مزید لوگوں کو اپنے حصار میں لیتے چلے جائے گی ۔ بھارت جوڑو یاترا کے ذریعے لوگوں میں ایک نئی امنگ پیدا ہوئی ہے اور کسی حد تک مایوسی کا خاتمہ ہوا ہے ۔ اب پہلے سے زیادہ اس بات کی ضرورت ہے کہ اس یاترا کو کامیاب بنانے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو آگے آنا چاہئے اور مل کر باطل طاقتوں کا مقابلہ کرنا چاہئے۔
ایک تبصرہ شائع کریں