وہ اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر | محمد طاہر خان ندوی

 وہ اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر 

طاہر خان ندوی



 " بھارت جوڑو یاترا " جس نے دلوں کو جوڑ دیا ۔ فاصلوں کو مٹا دیا ۔ نفرتوں کو محبتوں میں تبدیل کر دیا ۔ مایوسی اور نا امیدی کو امید کی کرن میں بدل دیا ۔ نوجوانوں میں ایک نئی امنگ پیدا ہوگئی ۔ ایک نیا جوش پیدا ہوگیا ۔ پھر سے مستقبل کی شمعیں روشن نظر آنے لگیں ۔ ایک آس ، ایک سہارا اور ایک امید کی صبح طلوع ہونے لگی ۔ راہل گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کو لے کر جو منصوبہ تیار کیا تھا اور اس کے لئے جو پلاننگ کی تھی شاید راہل گاندھی بھی نہیں جانتے تھے کہ ان کی یہ یاترا ایک تاریخی تحریک میں بدل جائے گی اور لوگ جوق در جوق اس یاترا سے جڑتے چلے جائیں گے ۔ راہل گاندھی نے 7 ستمبر کو کنیا کماری سے بھارت جوڑو یاترا کی شروعات کی اور 12 ریاستوں سے گزرتے ہوئے یاترا کی آخری منزل شری نگر پر ختم کریں گے ۔ اور یہ یاترا 150 دنوں میں 3500 کیلو میٹر طئے کرے گی ۔ بھارت جوڑو یاترا کا مقصد بھارت کو جوڑنا ، سیاسی ، سماجی اور معاشی صورت حال کے خلاف آواز بلند کرنا ، نفرت کی سیاست کو ختم کرنا ، بٹوارے کی سیاست کو ختم کرنا اور جو لوگ سماج میں نفرتوں کو فروغ دے رہے ہیں اور بٹوارے کی بیج معاشرے میں ڈال کر اپنی سیاسی طاقت کو بحال کر رہے ہیں ایسے دشمن عناصر کو منہ توڑ جواب دینا ہے اور سماج کے اندر بیداری پیدا کرنا ہے ۔ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا ایک کامیاب تحریک بن چکی ہے اور لوگ بڑی تعداد میں اس تحریک سے جڑ رہے ہیں اور ہمت افزائی بھی کر رہے ہیں ۔ اس تحریک کے راستے میں بہت سی رکاوٹیں اور پریشانیاں آئیں ۔ بدنام کرنے کی کوششیں ہوئیں ۔ اس یاترا کو" پریوار بچاؤ ریلی " کہا گیا ۔ کبھی راہل گاندھی کو " یہ پپو کبھی پاس نہ ہوگا " کہا گیا ۔ کسی نے بھارت جوڑو یاترا کو" سب گول مال ہے بھائی " کہہ کر حوصلوں کو پست کرنا چاہا ۔ کبھی یہ الزام لگا کہ یاترا میں" پاکستان زندہ باد " کے نعرے لگائے گئے ۔ ایسے کئی الزامات لگے اور یاترا کو روکنا چاہا لیکن راہل گاندھی اور اس کی فوج کے حوصلے کو سلام ہے کہ الزام تراشی اور بہتان بازی کی تمام آندھیوں اور طوفانوں کا رخ موڑ کر دشمن عناصر کے تمام منصوبوں پر پانی پھیر دیا۔ راہل گاندھی نے جب یہ یاترا شروع کی تو چند افراد پر مشتمل تھی پھر دیکھتے ہی دیکھتے چند لوگوں کی یہ یاترا ٹھاٹھیں مارتا سمندر میں تبدیل ہوگئی ۔ جہاں سے گزرتی ہے لوگوں کو اپنی آغوش میں لے لیتی ہے ۔ جیسے جیسے یہ یاترا اپنی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے لوگوں میں جوش و خروش دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ بڑی بڑی تنظیموں اور سوشل ایکٹوسٹ کی جانب سے بھارت جوڑو یاترا کی حمایت کا اعلان اور عوام سے اس یاترا میں شرکت کی اپیل بھی کی جا رہی ہے ۔ اب تک دو سو سے زیادہ سماجی کارکنان نے لوگوں سے یہ اپیل کی ہے کہ وہ یاترا میں شریک ہو کر اسے کامیاب بنائیں ۔ اسی طرح صرف کرناٹک میں کم از کم 89 تنظیموں نے اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔ اس یاترا میں صحافی ، سماجی کارکنان ، سوشل ایکٹوسٹ ، رائیٹر ، بالی ووڈ اور ہالی ووڈ کی دنیا کے اداکار ، اداکارائیں ، فلم میکر و پرڈیوسر سبھی بھارت جوڑو یاترا کی تعریف کر رہے ہیں اور ساتھ ہی شریک ہو کر یاترا کو کامیاب بنانے کی کوشش بھی کر رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو تاریخ کے اوراق میں گم کردیے گئے تھے بھارت جوڑو یاترا نے انہیں بھی اپنے ساتھ شریک کرکے نا انصافی اور ظلم و زیادتی کے خلاف آواز اٹھانے کی دعوت دی جیسے مشہور صحافی گوری لنکیش جسے قتل کر دیا گیا تھا اور اس قتل کو تاریخ کے صفحات پر گم کر دیا گیا تھا آج ان کے گھر والے بھارت جوڑو یاترا میں شریک ہو کر ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں ۔ اسی طرح دلت اسکالر روہت ویمولہ کی ماں نے بھی یاترا میں شرکت کی ۔ جیسے جیسے یہ قافلہ آگے بڑھ رہا ہے ہر طبقے اور سماج کے لوگ اس میں شریک ہو ر ہے ہیں ۔



 اس یاترا میں کچھ ایسے بھی لوگ شرکت کر رہے ہیں جو سیاسی طور پر اختلاف رکھتے ہیں لیکن اختلافات کے باوجود خود بھی شریک ہو رہے ہیں اور لوگوں کو بھی شریک ہونے کی اپیل کر رہے ہیں ۔ یقیناً راہل گاندھی اس سفر پر اکیلے نکلے تھے اور کسے خبر تھی کہ یہ قافلہ اتنی کامیابی کے ساتھ اپنی منزل کی طرف بڑھے گا کہ مخالفین کے ہوش اڑ جائیں گے اور لوگوں میں ایک نئی لہر دوڑ پڑے گی ۔ یقیناً جو لوگ ہمت و حوصلہ ، جوش و جذبہ ، استقامت و پائیداری اور مضبوط عزم و ارادہ کے ساتھ اپنی منزل کی طرف نکلتے ہیں تو ان کے راستے میں چاہے جتنی پریشانیاں آئے ، رکاوٹیں آئے ، الزامات کی بارشیں کیوں نہ ہوں ، بہتان تراشی کا سیلاب ہی کیوں نہ آ جائے ان کے راستے بدلتے نہیں ہیں ۔ ان کے حوصلے پست ہوتے نہیں ہیں ۔ ان کے ارادوں میں کوئی تبدیلی نہیں آتی ۔ ٹھیک اسی طرح آج راہل گاندھی بھی اپنے راستے پر کھڑے ہیں ۔ اپنی منزل کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔ اپنے مضبوط حوصلے اور غیر متزلزل ارادے کے ساتھ ملک اور معاشرے کو دشمن عناصر سے بچانے کے لئے چل پڑے ہیں اور اپنے ساتھ نئی امنگ لے کر چل رہے ہیں۔ نئی پہچان دے رہے ہیں ۔ نئی امید اور نئی آرزو جگا رہے ہیں اور لوگوں میں پھر سے جینے کی تمنا اور خواہش پیدا کر رہے ہیں ۔ ہمیں امید ہے جب یہ یاترا اپنی منزل کو پہنچے گی لوگوں میں ایک نئی سوچ پیدا ہوگی اور نفرتوں کے بجائے محبتوں کو فروغ دیا جائے گا اور تقسیم کے بجائے اتحاد و اتفاق کو اہمیت دی جائے گی ۔ 


2 تبصرے

  1. مضمون پڑھ کر بہت خوشی ہوئی اور بہت اچھا لگا بلکل نئ نویلی دلہن کے طرح مضمون کو سجایا گیا ہے اورشادی کے طے پروگرام کے مطابق لفظوں کو چنا گیا ہے اور ترتیب دیا گیا ہے۔۔اسکے علاوہ یاترا(سفر)کے بارے میں قیمتی معلومات بھی فراہم کیا گیا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  2. ایسا قیمتی مضمون لکھنے کے لیے دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی