خدارا ہندوستان کی خوبصورتی کو مت بگاڑ نا
محمد طاہر ندوی
ہندوستان شروع سے ہی امن اور انسانیت کا گہوارہ رہا ہے۔ اس کی فضاؤں میں رنگا رنگی تہذیبی، ثقافتی اور تمدنی زندگی کی آب و ہوا پائی جاتی ہے اور اسی آب و ہوا میں کبھی یہ ملک ہندوستان اپنی مشترکہ تہذیب و ثقافت کی بنیاد پر پوری دنیا میں ایک انفرادی حیثیت سے متعارف تھا۔ کبھی اس کی فضاؤں میں خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ، نظام الدین اولیاء ، امیر خسرو ، دارا شکوہ ، کبیر داس ، گرو نانک اور سور داس جیسی شخصیتوں کی محبت پائی جاتی تھی ۔ انسانیت نواز کا درس دیا جاتا تھا ۔ گنگا جمنی تہذیب کا بول بالا تھا۔ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے ہندوؤں اور مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر کھڑا کر دیا تھا۔ ہندو ہوں یا مسلمان ہوں سب اپنے اپنے علمی ، تاریخی ، مذہبی ، تہذیبی اور ثقافتی خیالات و رجحانات ایک دوسرے سے ساجھا کرتے تھے ۔ ایک دوسرے کے مذہبی رجحانات و نظریات کا احترام کیا کرتے تھے بلکہ اس سے آگے بڑھ کر وہ ایک دوسرے کے تہواروں میں شریک بھی ہوا کرتے تھے اور یہی بات ملک ہندوستان کی سب سے بڑی خوبصورتی سمجھی جاتی تھی اور اسی بات کا تذکرہ ہمارے وزیر اعظم بار بار کرتے رہتے ہیں کہ مذاہب اور ذات پات کی کثرت اور کثرت میں وحدت ہندوستان کی اصل خوبصورتی ہے۔ لیکن گزشتہ کئی سالوں سے یہ کوشش کی جا رہی ہے اور باضابطہ ایسے کام کئے جا رہے ہیں جس سے ہندوستان کی شناخت ختم ہوتی جا رہی ہے اور موجودہ حکومت ایسے لوگوں کی پشت پناہی کر رہی ہے چاہے وہ گستاخ رسول نپور شرما ہو یا نوین جندل ۔ اب سماج میں ایسے لوگ آ گئے ہیں جو ہندوستان کی جڑیں کھودنے میں لگے ہیں اور انہیں اس بات سے کوئی پرواہ نہیں کہ ان کے اس عمل سے ملک یا بیرون ملک میں ہندوستان کی بدنامی ہو رہی ہے۔ گزشتہ سالوں میں غیر ملکی اخبارات جس میں نیو یارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ اور گارڈین جیسے اہم اخبارات شامل ہیں کی جانب سے ایسی کئی اہم رپورٹ سامنے آئی جس میں بار بار کہا گیا کہ ہندوستان میں اقلیت کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے ۔ رام کے نام قتل عام کیا جا رہا ہے ۔ انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے۔ جس میں مسلمان اور دلتوں کے ساتھ ساتھ عیسائی بھی شامل ہیں۔ اور جس کی وجہ سے امریکہ کی سرکار کو ملک ہندوستان کو " چنتا جنک " جیسے ملکوں کی فہرست کے دوسرے نمبر پر رکھنا پڑا۔ اس سے بڑھ کر ایک اور رپورٹ سامنے آئی ہے جس کو بی بی سی نے " وال اسٹریٹ " کے حوالے سے نشر کیا ہے کہ مذکورہ اخبار نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں ہندوستان کے گیارہ سرکاری افسروں پر پابندی لگانے کی بات کی ہے اور کہا ہے کہ ان افسروں نے اپنی سیاسی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے قانون کی بالا دستی کو بالائے طاق رکھ دیا ہے جس کی وجہ سے بھارت ایک غیر محفوظ ملک بنتا جا رہا ہے۔ کبھی اس ملک کی بات ہی سب سے نرالی تھی اور پوری دنیا میں ایک الگ پہچان تھی آخر کچھ تو وجہ رہی ہوگی کہ علامہ اقبال نے اسی ملک کے بارے کہا تھا کہ سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا لیکن اب وہی ملک ہے لیکن اپنوں کی شر انگیزی اور شر پسندی کی وجہ سے غیر محفوظ جگہ بنتا جا رہا ہے۔ اس کی خوبصورتی ختم ہوتی جا رہی ہے۔ رونقیں لٹتی جا رہی ہیں لیکن جسے اس ملک کی آبیاری کی زمہ داری دی گئی تھی اور جسے اس ملک کا محافظ بنایا گیا تھا وہی اس ملک کی جڑیں کاٹنے میں مصروف عمل ہے خدا ہی خیر کرے۔
ایک تبصرہ شائع کریں