موجودہ حالات میں مسلمان کیا کرے| محمد ثاقب اشعر ندوی

موجودہ حالات میں مسلمان کیا کرے 

      محمد ثاقب اشعر ندوی



اس وقت ملک کے حالات کافی تشویشناک ہیں، مسلمان بہت ہی پرآشوب دور سے گزر رہے ہیں اور طرح طرح کی آزمائشوں سے دوچار ہورہے ہیں، اور ستم ظریفی کی انتہا یہ ہےکہ مین اسٹریم میڈیا ایکس مسلم کے پروگرام کے ذریعہ مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کر رہی ہے، اور حکومت کی بالادستی ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں ہے جو مسلم تنظیموں کو نشانہ بنا رہی ہے اور عوامی پلیٹ فارم پر نماز پڑھنے پر پابندی عائد کر رہی ہے اور بہت ہی منصوبہ بندی کے ساتھ مسلم نوجوانوں کو خاص طور سےٹارگٹ کر رہی ہے، غرض مسلمانوں کے نخل وجود کو فنا گھاٹ اتارنے کے لیے قسم قسم کی ریشہ دوانیاں و پروپیگنڈے کیے جا رہے ہیں، اور ان کا صفحۂ ہستی سے صفایا کرنے پر پوری باطل قوم ملت واحدہ بن گئ ہے۔ 

نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ

             خندہ زن

پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا

              نہ جائے گا 

لہذا اس جان گسل و پر فتن ماحول میں مسلمانوں پر ضروری ہیکہ وہ سب سے پہلے اپنے اعمال کا جائزہ لیں، رجوع الی اللہ، انابت، توبہ و استغفار، دعا و ابتہال کو اپنا نصب العین بنا لے، اور معصیتوں سے اجتناب و احتراز کرے اور تمام انسانوں کے ساتھ حسن سلوک کا برتاؤ کرے، ان کے حقوق کی ادائیگی کرے چاہے وہ کسی مذاہب وملت سے تعلق رکھتے ہوں، ساتھ ہی ساتھ عدل و انصاف اخوت و ہمدردی غم خواری، و غم گساری، محبت و بھائ چارگی کا معاملہ کرے، غریبوں ، مسکینوں، تنگ دستوں

و تنگ حالوں، بھوکوں و پیاسوں ہر ایک کی مدد کرے، پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کرے، پڑوسی غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو۔ اور رسول اللہ ﷺ کی زندگی کو اپنا وطیرہ حیات بنا لے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے، لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ، اور اس جانکاہ حالات میں مسلمانوں پر ضروری ہیکہ وہ غیر مسلموں کو اسلام سے روشناس کرانے کی پوری کوشش کرے، اور اسلام کے پیغام عرفان کو پہونچانے کے لئے غیر مسلموں کو اپنے سے قریب کرے، اور ایسے کسی موقع ہاتھ سے سے نہ جانے دے۔ کیونکہ مسلمانوں کے پاس سب سے بڑی طاقت وہ فطری ، معقول پر کشش اور دل و دماغ کو تسخیر کرنے والا دین، قرآن مجید کا اعجازی صحیفہ، اور نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی دلکش و دلآویز سیرت، اور اسلام کی قابلِ فہم اور قابلِ عمل اور عقل سلیم کو متاثر کرنے والی تعلیمات ہیں۔ جو کھلے دماغ اور صاف ذہن سے پڑھی جائیں تو اپنا اثر کئے بغیر نہیں رہ سکتیں، اور اس ناگفتہ بہ حالات میں لازم ہیکہ صلح پسندی صبر و تحمل ایثار و فیاضی کے ساتھ ساتھ عزم و حوصلہ ثبات قدمی شجاعت و دلیری، راہ خدا میں مصائب برداشت کرنے اور اس پر الله کے اجر و ثواب کی طمع جنت اور لقاۓ رب کا شوق شہادت فی سبیل اللہ کا جذبہ رکھے اور مسلمانوں میں تذکیر کے فریضے کو انجام دے۔ فرمان الہی ہے، فَاِنَّ الذِّكري تَنْفَعُ الْمُؤمِنِين ، اور رسول اللہﷺ کا ارشاد ذہن نشیں رکھے، جو اپنے مال، اپنے دین، اپنی جان، اپنے اہل و عیال کی حفاظت میں قتل کردیا جائے وہ شہید ہے، اور اس پس منظر میں لازم ہے کہ مسلمان اپنے آپ کو اپنے تحفظ کے لیے تیار کرے، کیونکہ طاقتور مومن ضعیف مومن سے بہتر ہے۔ 

ضمیر لا إله میں روشن چراغِ

             آرزو کردے  

چمن کے ذرے ذرے کو شہیدِ

         جستجو کردے

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی