ہوا نہ پھر کوئی خدائی کا رازداں پیدا | انتخاب عالم پاشا ندوی

 ہوا نہ پھر کوئی خدائی کا رازداں پیدا

( ایک قلم برداشتہ تحریر )

 انتخاب عالم پاشا ندوی 



 2 اکتوبر کا سورج جونہی طلوع ہوا۔ صباحی ضروریات سے فارغ ہو کر واٹساپ کی اسٹیٹس گیلری کھولی تو مبارکبادی اور خراجِ عقیدت کے پیغامات کا تانتا بندھا نظر آیا۔ ہر کوئی "ملک کے باپو" کی یوم ولادت کو دوسروں سے بڑھ کر نئے نئے رنگ و انداز میں مناتا کرتا دکھا، سوائے معدودے چند کے ہر کوئی انکی تعلیمات، پیغامات، ملفوظات اور ملبوسات اور ان سے جڑی چیزوں کو دن بھر ایسے جوش و خروش سے پیش کرتا رہا کہ معلوم ہوتا تھا کہ ایسا نہ کرنے پہ کوئی سخت سزا کا مستحق ٹھہرایا جائے گا، یا ایسا کرنے پہ انہیں کوئی تمغہ حاصل ہوجائیگا۔ حالانکہ یہ چیزیں معمول کا حصہ ہیں بس اس دن کو یاد رکھ لینا کافی ہونا چاہئے تھا۔

البتہ آج کے دن جو کام کرنے کا تھا، تاریخ کے جس صفحہ کے مطالعہ کی ضرورت تھی، جس بہادر کا تذکرہ ہونا چاہیے تھا جس فاتح کے قصے سنانے چاہیے تھے، اور بیت مقدس کے بازیاب کرانے والے جس عظیم مرد مجاہد کے واقعات سے نئی نسل کو واقف کرانا تھا افسوس کہ ہم مسلمان اس صلاح الدین ایوبی کو بھول گئے، اس نور الدین زنگی کے کارنامہ کو ہم نے فراموش کر دیا۔ آج ہی کے دن 2 اکتوبر1187ء کو تاریخ اسلامی کے اس عظیم مجاہد سلطان صلاح الدین ایوبی نے صلیبیوں کے لشکر جرار کو تہہ تیغ کر کے قبلہ اول مسجد اقصیٰ کی بےحرمتی کا انتقام لیا تھا، اور بیت المقدس کو عیسائیوں کے قبضے سے آزاد کرا کر ارض پاک اور مقدس سر زمین کی حفاظت کا حق ادا کر دیا تھا۔ 


مگر افسوس کہ ہم اپنی اس زریں تاریخ سے بھی واقف نہیں رہے چہ جائیکہ ان ستودہ صفات حاملین کے نقش قدم پر چلتے، ان مردان حر کی پیروی کرتے، اسی کرب کا اظہار وقت کے شاعر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے یوں کہا ہے 

خودی کی موت سے مشرق کی سر زمینوں میں

ہوا نہ پھر کوئی خدائی کا رازداں پیدا

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی