میری ڈائری آخری قسط
مؤرخہ 22 مئی 2020
عشاء کی نماز سے فارغ ہو کر گھر واپس آیا اور والدین کو سارا واقعہ سنایا اور حصولِ طلبِ علم کے لئے اجازت طلب کی ، اجازت تو مل گئی لیکن بد دلی اور بے یقینی کے ساتھ ۔
اعتماد علی اللہ کرتے ہوئے اپنا رختِ سفر باندھ کر مادر علمی دارالعلوم ندوۃالعلماء لکھنؤ کی اولین شاخ مدرسہ فلاح المسلمین امین نگر رائے بریلی کے لئے نکل پڑا ۔
جہاں پرائمری اور ہائر سکنڈری کلاس تک کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد دارالعلوم ندوۃالعلماء لکھنؤ میں داخلہ نصیب ہوا ۔
اور بفضلہ تعالیٰ سالِ رواں فراغت بھی ہو چکی ۔
میرا اور میرے والدین کا مشترکہ خواب شرمندۂ تعبیر ہوا
گردشِ ایام نے سب کچھ واپس کردیا جو اس نے لے لیا تھا ،
والدین کی محبتیں ، عنایتیں اور توجہات ایک بار پھر میرا مقدر بن گئیں ۔۔۔۔!!!!
یہ تھی میری زندگی کا قصۂ کہنہ جس کو سپردِ قرطاس کرنے کی ایک ناکام سی کوشش کی ہے ۔
چند بے ربط سے جملے ، ٹوٹتے بکھرتے الفاظ ، دم توڑتے اور سسکتے پیراگراف سے زیادہ کچھ نہیں ،
مقصد صرف یہ تھا کہ ہم جیسے نا اہلوں کے اندر کچھ اہلیت پیدا ہوجا ئے تاکہ ہم بھی اپنے مذہب اور قوم و ملت کی خدمت انجام دے سکیں اور اپنے اللہ کے ہاں سرخروئی حاصل کر سکیں ۔
اللہ ہم سب کو اپنے دین کا خادم بنائے !
آمین یارب العالمین
ختم شد بفضلہ تعالیٰ
ماشاءاللہ بہت خوب لکھا ہے بھائی ۔
جواب دیںحذف کریںارادہ کجھ یوں تھا کہ کچھ پڑھ کر چھوڑ دیا جائے لیکن مجبور ومضطرب ہو کر ساری ڈائری مکمل کئے بغیر نہ رہ سکا ۔
میں بھی
حذف کریںایک تبصرہ شائع کریں