میری ڈائری قسط نمبر 15
مؤرخہ 21 مئی 2020
جب انسان سعی پیہم سے خود کو مربوط و منظم کرلیتا ہے تو اللہ رب العزت اس کے راستے میں حائل شدہ تمام تر رکاوٹوں اور خار دار جھاڑیوں کو نسیاً منسیّا کر دیتا ہے۔
جب انسان اللہ کے راستے میں اپنی ایڑیاں رگڑتا ہے تو رب کائنات اس کے لئے ہدایت کا چشمہ جاری فرما دیتا ہے۔
جب انسان اللہ کے راستے میں محنت و مشقت کرتے ہوئے عرق ریزی کرتا ہے تو اس کائنات کو عدم سے وجود میں لانے والا اللہ ہدایت کے تمام مسدود راہیں کھول دیتا ہے ۔
منزلیں آسان ہو جاتی ہیں ، راستے کے نشیب و فراز ہموار ہو جاتے ہیں ، پُرخطر و پُر خوف راستے ، پُرامن و پُر سکون راستوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔
ویرانیاں آبادیوں میں، تاریکیاں اجالوں میں ، خوفناک اور وحشت ناک آوازیں ، پُر کیف و سرور اور پُر بہار نغموں میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔
میرے رب کا معاملہ بھی میرے ساتھ ایسا ہی کچھ تھا ؛
صبح بیدار ہو کر بچوں کی تعلیم و تربیت پر توجہ مرکوز کرنا اور تعلیمی اوقات کے بعد خود قرآن یاد کرنے بیٹھ جانا ۔
جب یہ سلسلہ اپنی درازئ عمر کو پہنچا تو اس لائق ہوا کہ رمضان المبارک میں مصلے پر کھڑے ہوکر تراویح پڑھا سکے
مسلسل جد و جہد اور عرق ریزی رنگ لائی اور بفضلہ تعالیٰ میری زندگی کا سرمائہ حیات اور کل اثاثہ دوبارہ میسر ہوا۔
تقریباً ایک سال گزر جانے کے بعد اس مردِ مومن کے فرزند ارجمند ، حاملِ قرآن ، عاملِ سنت ، عالمِ دین ، میرے مشفق و مہربان ، ہمدرد و خیر خواہ ، مشیر و رہنما حضرت مولانا سید زاہد حسین ندوی دامت برکاتہم العالیہ ( بارك الله في عمره و علمه و عمله ) سے ملاقات کا شوق پیدا ہوا اور یہ خیال دل میں لیکر نکل پڑا کہ محلہ کی مسجد میں ملاقات ہو جائیگی۔
چنانچہ وہاں پہنچ کر عصر کی نماز ادا کی اور بعد نمازِ عصر ان سے ملاقات ہوئی ۔
میں ان کے پاس سر جھکائے بیٹھ گیا وہ میرے تمام احوالِ دلِ ناتواں سے پوری طرح واقف تھے۔ اللہ کے اس نیک صفت بندے نے عا طفانہ و خیر خواہانہ انداز میں بہت سی نصیحتیں کیں ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ
" طاہر ۔۔۔۔ رزق کا مالک اللہ ہے ، حصولِ رزق کی طلب کا معاملہ زندگی بھر کا ہے ، پہلے اپنی تعلیم مکمل کرو اور اپنی زندگی کو ایک مقصد دو ، یہ دنیا ناک رگڑ کر تمھارے قدموں میں آ رہے گی۔۔
جاری ۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک تبصرہ شائع کریں