میری ڈائری قسط نمبر 6


میری ڈائری قسط نمبر 6

مؤرخہ 10 مئی 2020



مجھے ایک ایسے مردِ مومن کی تلاش و جستجو تھی جس میں خوفِ خدا، خشیت الٰہی، صلاح و تقویٰ، خیر و بھلائی، عشقِ رسول، محبتِ الٰہی، شوقِ شہادت، طلبِ آخرت، مدد و نصرت، گناہوں سے نفرت، نیکیوں کی کثرت و رغبت اور خلقِ خدا سے الفت و محبت نمایاں طور پر موجزن ہو ۔


چنانچہ میں کوچہ کوچہ، گلی گلی ، محلہ در محلہ اور شہر در شہر مذکورہ صفات سے متصف ایک عظیم انسان کی تلاش میں نکل پڑا ۔


جس حقیقت کی مجھے تلاش و جستجو تھی ، جس خواب کی تعبیر کا میں منتظر تھا ، جس کارواں کی ضرورت اور جس راہ حق کا بے صبری سے انتظار تھا اب بھی آنکھوں سے اوجھل ، قسمت سے دوری اور ہمارے درمیان محرومیوں کی بڑی بڑی دیواریں حائل تھیں اور ان حائل شدہ دیواروں کی عبوری میرے لئے مشکلات میں سے نہیں بلکہ ناممکنات میں سے تھیں۔


لیکن میں بھی عزم و استقلال کا دامن مضبوطی سے تھامے حالات کا مقابلہ پامردی سے کرتا رہا اور مخالف ہواؤں اور تیز تند آندھیوں سے سیسہ پلائی دیوار بن کر جواں مردی اور بیباکی سے صف آرا ہو کر لڑتا رہا۔



ہواؤں کا رخ، طوفانوں کا خوف، آندھیوں کا قہر، بادلوں کے سائے، بارش کے قطرے، ستاروں کی گردش، شمس و قمر کی آ مدو رفت ، لیل و نہار کی باز گشت ؛ ان تمام عوارضات کو شکست دے کر اپنا سفرِ پُر خطر طئے کرتے ہوئے منزلِ مقصود کی طرف قدم بڑھاتا چلاگیا ۔



لیکن ہائے ۔۔۔۔۔میری بد بختی و بد نصیبی:


میں کہاں جاتا ؟ کس کا قصد کرتا ؟ کس کے شانے پہ سر رکھ کر اپنی تکلیف اور پریشانی کا تذکرہ کرتا ؟


 کس کے در پے اپنی ایک ایک معصیت و نافرمانی، جرم و خطا اور گناہوں کا برملا اعتراف کرتا؟  


کس کے روبرو پیش ہو کر اپنی نادانستگی اور لاعلمی کا اظہار کرتا ؟


 کس کے کاندھوں پہ سر رکھ کر اپنی تباہی، بربادی ، ناکامی اور سلب شدہ متاعِ زیست کی کہانیاں سناتا؟ 


اور کس کا ظرف اتنا وسیع اور کشادہ ، اور کس کی ہمت اتنی بلند اور عالیشان تھی جو میرے درد کا درماں اور غموں کا مداوا بنتا؟


جاری۔۔۔۔۔۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی