میری ڈائری قسط نمبر 2

 میری ڈائری

مؤرخہ 5 مئی 2020

دوسری قسط۔۔۔۔۔



میرے خواب ریزہ ریزہ ہو گئے، مستقبل حالات کی نذر ہو چکا، میرا وجود گناہوں اور خطاؤں کی دلدل میں ہچکولے کھارہا تھا،میرے والدین کی تمام آرزوئیں امنگیں اور خواہشیں ختم ہو چکی تھیں۔

مجھے خوب یاد ہے میں ان کی آنکھوں کا نور، فخرو غرور، دل کا سکون و قرار، ان کی زندگی کا حاصل اور ان کے خوابوں کی تعبیر تھا۔ وہ اپنے دوست و احباب عزیز و اقارب اور اہلِ محلہ سے فخریہ کہا کرتے تھے کہ " میرا بیٹا اپنے خاندان کا پہلا عالم دین ہوگا "

میرے عزیزو اقربا کا حال بھی کچھ اسی طرح تھا، میری پسند اور نا پسند کا خیال رکھتے، میرا ادب و احترام بجا لاتے، دعائیں دیتے اور کہتے کہ " تم ہمارے خاندان کا چشم و چراغ ہو، ہمارا فخرو غرور اور سر کا تاج ہو، اب ہماری عزت اور ذلت کا تعلق تم سے وابستہ ہے" 

البتہ والدین کی شفقت، بھائیوں اور بہنوں کا پیار، عزیزو اقربا کی خیر خواہی اور محبت، دوست و احباب کی نصرت و حمایت سب کچھ تو میسر تھا۔۔۔۔

آج بھی یہ سوال میری ذہن کے اردگرد طواف کرتا رہتا ہے کہ " کیا میں واقعی ان محبتوں کے قابل نہیں تھا یا محبت مجھے راس نہ آئی؟ "

جاری۔۔۔۔



Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی