میری ڈائری قسط نمبر 9

 میری ڈائری قسط نمبر 9

مؤرخہ 14 مئی 2020



عشاء کی اذان ہو چکی تھی، لوگ دیوانہ وار مسجد کی اور بڑھ رہے تھے، میں بھی دوستوں کے ہمراہ مسجد کی طرف بڑھا، 

بالآخر میں بھی ایک مسلم تھا ، اور شاید...... ایک بھٹکا ہوا مومن...................! اور بھٹکتا مومن ہی ہے..!!


بچوں کی چہل پہل تھی ، بندگانِ خدا نماز کی تیاریوں میں مصروف تھے، پوری مسجد لوگوں کے ہجوم سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی، وضو سے فارغ ہوکر مسجد کے ایک گوشے کو لازم پکڑ ا اور ماضی کی تلخ یادوں میں سیر و تفریح کیلئے نکل پڑا ۔۔۔۔!!

میں کون تھا؟؟ میری حقیقت کیا تھی؟؟ میری زندگی کا مقصد کیا تھا؟؟ وہ کیا شئی تھی ؟؟ کیسی خواہشات تھی ؟؟ جس نے خدا فراموشی کا جامہ پہنا کر خود فراموش بنا دیا اور میری زندگی کو نسیاً منسیّا کرکے رکھ دیا !!

 ابھی تخیلات کی دنیا میں قدم رکھا ہی تھا کہ اللہ اکبر۔۔۔ اللہ اکبر۔۔۔ کی صدائیں باز گشت کرنے لگیں اور لوگ صف بستہ ہو کر شانہ سے شانہ ملانے کی کوشش کر نے لگے ۔۔

رسماً ہی سہی میں بھی ان کی صفوں میں شامل ہو گیا اور اللہ کے حضور دستِ ادب باندھ کر ایک مجرم کی طرح کھڑا ہو گیا اور الحاح و زاری کرنے لگا۔

میں ایسا مجرم نہیں تھا جس کی آنکھوں میں پٹّیاں، ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پیروں پر بیڑیاں ڈال کر خدا کی عدالت میں پیش کیا گیا ہو بلکہ میں از خود بارگاہِ ایزدی کی عدالت میں حاضر ہوا تھا ۔۔

آج اپنے گناہوں کا اعتراف، جرائم کا اقرار، اور نافرمانیوں کا رجسٹر ، رحمٰن و رحیم بارگاہِ رب العالمین کے آگے انجام کی پرواہ کئے بغیر کھول کر رکھ دوں گا ۔

ابھی عالمِ تخیلات میں سرگرداں گھوم رہا تھا کہ اچانک ذہن کے کسی گوشے میں یہ آیت گردش کرنے لگی

" إن تعذّبهم فإنّهم عبادك وإن تغفرلهم فإنك أنت العزيز الحكيم " 

"" اگر تو انہیں سزا دینا چاہتا ہے تو بے شک یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو معاف کردے( تو کوئی روکنے والا نہیں بے) بے شک آپ اقتدار کے مالک اور زبردست حکمت والے ہیں ""

ذہن میں گردش کرتی یہ آیت مجھے بے چینی کے عالم میں مبتلا کررہی تھی، سوزشِ غم کو مزید جِلا بخش رہی تھی، میری بے قراری، اضطراری اور اضطرابی کیفیت کو مزید مضطر کر رہی تھی۔۔اور

میں انجام سے لا علم و بے خبر، دل برشتہ و دل باختہ، سوچ و فکر میں مبتلا ، پتہ نہیں میرے لئے کون سا حکم جاری ہوگا اور کون سی سزا تجویز ہوگی؟؟؟


میں بڑی تیزگامی سے عالمِ تخیلات کی اور بڑھ رہا تھا کہ السلام علیکم ورحمةاللہ کی آواز میری سماعتوں کے حوالے ہوئی..

اللہ اس امام پر رحم فرمائے جس نے مجھے تخیلات کی دنیا سے بارگاہِ ایزدی میں لا کھڑا کردیا ۔۔۔۔!!

نماز سے فارغ ہوکر جلسہ گاہ کی طرف روانہ ہوئے تاکہ بچوں کا پروگرام جلد اختتام کو پہنچے اور اصل مقصد کی طرف گامزن ہوں۔۔

جس کی خاطر " میری ڈائری " کا سلسلہ جاری ہوا

جس کی خاطر میری زندگی میں ایک انقلاب رونما ہوا۔۔۔۔


جاری۔۔۔۔۔۔۔








Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی