پاکستان اور بنگلادیش؛ علیحدگی کے پچاس سال | طاہر ندوی

 پاکستان اور بنگلادیش؛ علیحدگی کے پچاس سال   

محمد طاہر ندوی 

امام و خطیب مسجد بلال ہلدی پوکھر جھارکھنڈ 



16 دسمبر 1971 بنگلادیش کو ایک علیحدہ ملک کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا جو اب تک پاکستان کا ایک حصہ تھا لیکن اپنی آزادی کے محض چوبیس سال بعد ہی بنگلا دیش ( مشرقی پاکستان ) مغربی پاکستان سے الگ ہو گیا اور اس طرح ایک مسلم ملک دو ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا اور مسلمانوں کی طاقت منتشر ہو کر رہ گئی ۔

یہ ملک تقسیم کیوں ہوا ؟ یہ سوال آج بھی ذہنوں میں گردش کر رہا ہے کہ ایک ملک، ایک قوم اور ایک نظریہ رکھنے والے آخر جدا کیوں ہو گئے؟ اور جدا ہونے کی صورت میں انسانی حقوق کس طرح پامال ہوئی آئیے اس پہلو پر غور کرتے ہیں ۔



اگست 1947 میں پاکستان وجود میں آیا جس میں دو حصے تھے مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان، مشرقی پاکستان میں 56 فیصد لوگ بنگلہ زبان بولنے والے جبکہ مغربی پاکستان میں بنگلہ زبان نا کے برابر جاننے والے لوگ تھے ۔ بنگلا دیش اور پاکستان کی علیحدگی کی سب سے پہلی وجہ یہی لسانی عصبیت تھی جس کی وجہ سے یہ ملک علیحدگی کا شکار ہوا اور جس کے نتیجے میں بنگلادیش وجود میں آیا ۔


فروری 1948 میں جب اسمبلی کے ایک بنگالی رکن نے یہ تجویز رکھی کہ اسمبلی میں اردو کے ساتھ ساتھ بنگلا کو بھی رکھا جائے تو اس وقت کے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے کہا کہ" پاکستان کروڑوں مسلمانوں کی مانگ پر بنا ہے اور مسلمانوں کی زبان اردو ہے لہذا کسی دوسری زبان کو اسمبلی میں نہیں رکھا جا سکتا "۔ پھر اگلے ہی مہینے مارچ 1948 میں قائد اعظم محمد علی جناح نے جب ڈھاکہ کا دورہ کیا تو انھوں نے دو ٹوک کہا کہ" میں یہ صاف کر دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی قومی زبان صرف اردو ہوگی "۔


 بنگلہ دیش اور پاکستان کی علیحدگی کی جہاں بہت سے اسباب تھے ان میں سب سے اہم سبب یہی  لسانی عصبیت تھی جس نے ملک کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ۔



بنگلا دیش کو الگ ہوئے  پچاس سال کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اس کے باوجود وہ لوگ جو تقسیم کے وقت پاکستان میں رہ گئے جو کہ بنگالی برادری سے تعلق رکھنے والے تھے جن کی تعداد تقریباً تیس لاکھ ہے ان میں سے تقریباً 70 فیصدی لوگوں کے پاس شناختی کارڈ تک موجود نہیں اسی طرح جو لوگ بنگلہ دیش میں رہ گئے جنہیں پاکستانی کہا جاتا ہے جو کہ تقریباً سات لاکھ کے قریب ہیں وہ بھی بنیادی حقوق سے محروم تھے لیکن اب بنگلا دیش کی سپریم کورٹ نے انہیں ووٹ اور شہریت کا حق دلوا دیا ہے لیکن جو پاکستان میں رہ گئے جنہیں بنگلا دیشی کہا جاتا ہے، جن کے ساتھ لسانی بھید بھاؤ کیا جاتا ہے، جنہیں اب تک بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا گیا ہے، جو اب تک تعلیم ، روزگار، آمد و رفت کی سہولیات جیسی بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں حقوق شہریت ملنی چاہئے، انہیں بھی گھومنے پھرنے کی آزادی ملنی چاہئے، انہیں بھی پڑھنے لکھنے اور علاج و معالجہ کی سہولیات فراہم ہونی چاہئے ۔

 


Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی