وزیر اعظم نے فیروز پور ریلی کو کیوں رد کر دیا؟
طاہر ندوی
امام و خطیب مسجد بلال ہلدی پوکھر جھارکھنڈ
چناوی ریلی کے لئے ملک کے وزیر اعظم کو بھٹنڈہ سے فیروز پور جانا تھا۔ موسم کی خرابی کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کے بجائے بائی روڈ جانا طئے ہوا۔ عین اسی لمحے وزیر اعظم نے یہ من بنا لیا کہ انھیں حسینی والا کے راشٹریہ شہید اسمارک بھی جانا چاہئے لیکن اس بات کی بھنک خود پی آئی بی جو کہ وزیر اعظم کے تمام پروگرام کا شیڈول جاری کرتا ہے اسے بھی خبر نہیں تھی۔ خیر وزیر اعظم اپنے پورے لاؤ لشکر لے کر بھٹنڈہ سے نکلے اور ٹھیک فیروز پور سے پہلے ایک فلائی اوور پر کچھ کسان آندولن کر رہے تھے جس کی وجہ سے وزیر اعظم کو 15سے 20منٹ رکنا پڑا اس کے بعد ہمارے وزیر اعظم اپنے لشکر کو لے کر واپس بھٹنڈہ ائیرپورٹ پہنچ گئے۔ یہاں آکر ایک نیوز چینل سے کہا کہ" اپنے سی ایم سے تھینکس کہہ دینا کہ میں زندہ واپس آ گیا ہوں "۔
اب سوال یہ ہے کہ وزیر اعظم حسینی والا کے راشٹریہ شہید اسمارک کیوں جا رہے تھے جبکہ ان کے پروگرام میں حسینی والا جانا نہیں تھا؟۔ دوسرا سوال یہ کہ کیا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا اگر تھا تو وہ راستہ اختیار کیوں نہیں کیا گیا؟۔تیسرا سوال یہ کہ کسانوں نے راستہ کب روکا اور اگر روکا تو کیا انھیں راستے سے ہٹنے کے لئے کہا گیا تھا؟ جبکہ کسانوں کا کہنا ہے کہ ہم تحصیل ہیڈکوارٹر جا رہے تھے سرکار کا پتلا جلانے ہمیں تو سڑک پر روک دیا گیا تھا۔ چوتھا سوال یہ ہے کہ کیا ایس پی جی کو خبر نہیں تھی کہ آگے راستہ بلاک ہے جبکہ ایس پی جی کی گاڑی وزیر اعظم کی گاڑی سے دیڑھ دو کلو میٹر آگے چلتی ہے یہ دیکھنے کے لئے کہ آگے راستہ محفوظ ہے یا نہیں۔ پانچواں سوال یہ ہے کہ کیا وزیر اعظم کو کور کرنے والی خفیہ ایجینسی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ آگے راستہ بلاک ہے اگر معلوم تھا تو پہلے ہی کیوں وزیر اعظم کو خبر نہیں دی گئی۔
یہ سارے سوالات ہیں جو بھارتیہ جنتا پارٹی کو خود اپنے گریبان میں جھانک کر پوچھنا چاہئے۔
Name of this theme?
جواب دیںحذف کریںShagraf
جواب دیںحذف کریںایک تبصرہ شائع کریں