عید قرباں معارف و اسباق
محمد طاہر ندوی
قومیں قربانیوں سے زندہ رہتی ہیں اور یہ امت بدر کی قربانی سے مربوط ہے ، قربانی کبھی وطن کے لئے ، کبھی قوم کے لئے ، کبھی زبان کے لئے اور کبھی ذاتی تشخص کے لئے ہوتی ہیں ۔
اسلام کی نگاہ میں قربانی وہ ہے جو بندہ اپنے خالق و مالک کے لئے پیش کرے ، چاہے جان کی قربانی ، مال کی قربانی ، خواہشات کی قربانی یہ وہ قربانی ہے جو مطلوب ہے ۔
ملت ابراہیمی کی اصل بنیاد قربانی تھی اور یہی قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اصلی خصوصیت تھی لیکن یہ قربانی کیا تھی ؟ یہ محض خون اور گوشت کی قربانی نہ تھی بلکہ روح اور دل کی قربانی تھی ، یہ اپنے عزیز ترین متاع کو خدا کے سامنے پیش کر دینے کی نذر تھی ، یہ خدا کی اطاعت ، عبودیت اور کامل بندگی کا بے مثال منظر تھا ۔
روحانی قربانی جسمانی قربانی کے مقابلہ میں یقیناً " ذبح عظیم " ہے ، جسمانی قربانی کی تکلیف تو ایک لمحے کی بات ہے مگر روحانی قربانی تو کسی امر حق کی خاطر ساری زندگی کی جیتے جی قربانی ہے جس میں مر کر نہیں بلکہ جی کر حق کی راہ میں ہر تکلیف اور مصیبت کو انگیز کرنا اور ہر وقت موت کے لئے آمادہ رہنا ہے ۔
قربانی کی حقیقت تو یہ کہ آدمی پہلے اپنے ارادہ ، اپنی خواہش ، اپنی عادت اور اپنے مزاج کے گلے پر چھری پھیرے اور خدا و رسول سے محبت کے سامنے انسانوں کی محبت ، دولت کی محبت ، جاہ و منصب کی محبت اور دوسری تمام محبتوں سے دست بردار ہو جائے ۔
قربانی کا یہی وہ واحد راستہ ہے جس پر چل کر اللہ کے کچھ بندوں نے پوری انسانیت کی قسمت بدل دی تھی اور اپنی حقیقت سمجھ لی تھی اور آج بھی خدا کی نصرت و مدد کے حصول یابی کے لئے یہی واحد راستہ ہے !!!
ایک تبصرہ شائع کریں